دیکھی تقسیم پانیوں کی، کی گھُٹنوں کے بل دُعا۔
اپنا خود غرض دِل دیکھا نرم و بدلا سا۔
اتنی خاموشی میں نہ چُپ رہوں۔
آسماں کو پکاروں
جہاں لے چلے،
زندگی کے ہر اِک دن۔
گَر بنوں مَیں اُس کی طرح،
چمکے نور تاریکی میں۔
بن کر گواہ
مَیں جیوں جیسے وہ جِیا
سب زمان و مَکاں میں۔
جو بھی ہو، مَیں ہُوں گا
اُس کی محبّت کا ہوں مَیں گواہ،
اُس کے کاموں کا اِک گواہ۔
بتا دوں گا میں سب کو
زمان و مَکاں میں۔
بنوں گا مَیں گواہ۔
کہوں ہاتھ اُٹھا کر مَیں بچایا اُس کے پیار نے۔
لے لی مُنجی نے میری جگہ، یہ سب اُسی نے کِیا،
اتنی خاموشی میں، نہ چُپ رہوں۔
آسماں کو پکاروں
جہاں لے چلے،
زندگی کے ہر اِک دن۔
گَر بنوں مَیں اُس کی طرح،
چمکے نُور تاریکی میں۔
بن کر گواہ
مَیں جیوں جیسے وہ جِیا
سب زمان و مَکاں میں۔
جو بھی ہو، مَیں ہُوں گا
اُس کی محبّت کا ہوں مَیں گواہ،
اُس کے کاموں کا اِک گواہ۔
بتا دوں گا مَیں سب کو
زمان و مَکاں میں۔
بنوں گا مَیں گواہ۔
بنوں گا مَیں گواہ۔
گَر بنوں مَیں اُس کی طرح،
چمکے نور تاریکی میں۔
بن کر گواہ
مَیں جیوں جیسے وہ جِیا
سب زمان و مَکاں میں۔
جو بھی ہو، مَیں ہُوں گا
اُس کی محبّت کا ہوں مَیں گواہ،
اُس کے کاموں کا اِک گواہ۔
بتا دُوں گا مَیں سب کو
زمان و مَکاں میں۔
بنوں گا مَیں گواہ۔
بنوں گا مَیں گواہ۔
بنوں گا مَیں گواہ۔