کُچھ دِن سے ہُوں راکٹ سا،
اُوپر اُوپر ایسے جاؤں جیسے رُکوں نہ کبھی،
نیچے دُنیا کو دیکھوں تو،
لگے دُھوپ کی چمک میں بہت آزاد ۔
کُچھ دِن میں ہُوں توپ کا گولا،
ڈُوبوں نیچے نیچے نیچے آبشار کی طرح۔
پر کہیں بھی ہُوں جو بھی مجھے درکار،
تُو ہر سُو وہیں۔
میرے پست بَلند،
میں ہر پَل تُو۔
پست و بَلند،
میں ہر پَل تُو،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
سردی کی راتوں سے مُجھے گزارے۔
ملے زندگی جو تُو مُجھ کو پکارے۔
میرے سینے میں جلتی آگ سا،
ہاں بہت پیار مِلا جو نہیں بُھولوں گا،
تُو دے امید مایوسی میں۔
بچائے مری غفلت میں مجھے۔
لگوں جب بھی نا قابلِ شفا،
تُو ہو گا وہاں ہمیشہ
میرے پست بَلند میں،
ہر پَل تُو۔
پست و بَلند،
میں ہر پَل تُو،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں،
تُو مُجھے جوڑتا تُو شِفا بخشتا۔
جانوں کہ مَیں کبھی نہ اکیلا رہُوں۔
اکیلا رہُوں۔
میرے پست بَلند میں،
میری سُنے تُو دعا، لے جان کو بچا۔
جانوں کہ مَیں کبھی نہ اکیلا رہُوں۔
اکیلا رہُوں۔
میرے پست بَلند میں۔
ہر پَل تُو۔ اوہ۔
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو ۔ اوہ
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔
میرے پست بَلند میں
میرے پست بَلند میں،
تُو پیار کرے ظاہر،
جانُوں مُجھے نہ چھوڑے گا تُو۔