کُچھ دیر سے ہُوں جاگا۔
پَر سمجھنے میں ہوئی دیر
تھی غفلت میرے کام غلط۔
میری خامی کا سب کو پتا،
ٹھیک کرنے کی کوشش میں،
خود کو بھی کب سے نہ دیکھا۔
عرصہ ہوا تُم سے مِلے ہوئے۔
تُو چاہے مجھے جیسا بھی ہوں میں۔
ایک خُدا کا سہارا، چاہوں میں
پست و بَلند میں۔
برسائیں وہ سنگ و عصا، اوہ۔
ہُوں بُہت اکیلا ، اوہ۔
مجھے کوئی قابو کرلے
میری زندگی ہو، تُم نے کہی جو۔
دیتا ہے، مُجھے اُمید، تُو
تیرا پیار پاؤں جو ٹُوٹا ہوں۔
تُو نے کہا تُجھے بُھولوں نہ
روشن راہ کی۔
جاں کو شِفا دی
برسائیں وہ سنگ و عصا۔
ٹُوٹی ہڈیاں، ہُوا گھائل۔
جانتا ہُوں مُجھے تُو لے چل۔
میرے درد کا تُو ہی حل۔
اکیلا جب چھوڑ جائیں سب،
جانوں میں تُو جائے نہ تب،
اور تُو کر دے گا ٹھیک سب۔
عرصہ ہوا تُم سے مِلے ہوئے۔
تُو چاہے مجھے جیسا بھی ہوں میں۔
ایک خُدا کا سہارا، چاہوں میں
پست و بَلند میں۔
برسائیں وہ سنگ و عصا، اوہ۔
ہُوں بُہت اکیلا ، اوہ۔
مجھے کوئی قابو کرلے
میری زندگی ہو، تُم نے کہی جو۔
دیتا ہے، مُجھے اُمید، تُو
تیرا پیار پاؤں جو ٹُوٹا ہوں۔
تُو نے کہا تُجھے بُھولوں نہ
روشن راہ کی ۔
جاں کو شِفا دی
برسائیں وہ سنگ و عصا۔
تُو ہی بس جانے مُجھے۔
تجھ کو پتا ہے۔
جانوں میں تُو بھی، مجھے پیار کرے،
فروتنی سے تیرے سنگ اچھا کروں۔
تُو ہی ہے جو مُجھے جانتا۔
سب کچھ دیکھتا۔
جانوں میں تُو بھی، مجھے پیار کرے۔
میں چاہوں تُجھے۔
برسائیں وہ سنگ و عصا ، اوہ۔
ہُوں بُہت اکیلا ، اوہ۔
مجھے کوئی قابو کرلے
میری زندگی ہو ، تُم نے کہی جو۔
دیتا ہے، مُجھے اُمید، تُو
تیرا پیار پاؤں جو ٹُوٹا ہوں۔
تُو نے کہا تُجھے بُھولوں نہ
روشن راہ کی۔
جاں کو شِفا دی
برسائیں وہ سنگ و عصا۔
برسائیں وہ سنگ و عصا۔